بتائیے یہ سارے جرائم میں عمران خان، نوازشریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کیوں شریک جرم رہے
سب سے پہلے آپ سب لوگوں کا شکر گزار ہوں کہ ہماری مشاورت کا یہ سلسلہ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں ہمیں بھی ایک اعتماد ملتا ہے کہ جو بھی تحریک ہم لے کر چلے ہیں ،ظاہر ہے کہ اس سے کئی مراحل سے گزرنا ہے، ایسا تو نہیں ہے کہ ہم تحریک شروع کریں اور سارے کے سارے لوگ اس میں شامل ہو جآئیں، اس میں سارے مسئلے حل ہو جآئیں۔ ایک بڑا ٹرسٹ ڈیفیسٹ ہے پوری پاکستانی قوم کا جو خاص طور پر پولیٹیکل پارٹیز کے حوالے سے ہے۔ عوام کا قصور یقینا ساتھیوں نے کہا ہوتا ، شریک نہیں ہوتے احتجاج نہیں کرتے وغیرہ وغیرہ ،لیکن جب عوام ،پاکستان کی ہسٹری بھی رہی ہے 77 سال میں کئی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ عوام نکلے، عوام نے پارٹیوں کا ساتھ دیا، اتحاد بنے اتحادوں کا ساتھ دیا ،لیکن پھر اس کے بعد وہ اتحاد بکھر گئے اور وہ ایسے بکھرے کہ کئی دہائیوں تک قوم کی امیدیں بھی بکھر گئی اور اس کے نتیجے میں پھر دوبارہ سے پہنچ کو اٹھانا بہت مشکل ہوتا ہے، پھر کوئی اٹھتا ہے پھر بات کرتا ہے دعوی کرتا ہے لوگ اس کے پیچھے چلنا شروع ہوتے ہیں اعتماد کا رشتہ قائم ہوتا ہے، مطلب میں آپ کو یہ بتاؤں کہ پاکستان میں روٹی ، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا نا بھٹو صاحب نے لگایا تھا اور بھٹو صاحب کا ساتھ، سندھ کے بھٹو صاحب کا ساتھ جو ہے وہ پنجاب کے لوگوں نے دیا اور بالکل میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ پنجاب کا ظرف بھی وسیع ہے اور ان کے اندر یہ صلاحیت بھی یہاں کے لوگوں میں موجود ہے کہ وہ لوگوں کا ساتھ دیتے ہیں اور جب ایک مرتبہ اعتماد قائم ہو جاتا ہے تو پوری طرح سے وابستہ ہو جاتے ہیں پوری طرح سے own کر لیتے ہیں کسی باہر سے ائے ہوئے فرد کو بھی کر لیتے ہیں بجائے کہ اگر وہ خود پنجاب کا فرض ہو تو پھر تو اور ہی اچھی بات ہوگی لیکن پھر کیا ملا جن وڈیروں اور جاگیرداروں کے خلاف جن سرمایہ داروں کے خلاف انہوں نے نعرہ لگایا کچھ ہی دنوں کے بعد وہ سارے سرمایہ دار تو وہ ڈیرے اور جاگیردار بھٹو صاحب کے دآئیں بھی تھے بھٹو صاحب کے بآئیں بھی تھے، امیدیں ٹوٹ گئی لوگوں کی، لوگ جو ہیں وہ پھر چلتا رہا ،Lagacy چلتی رہی ، ظاہر ہے پارٹی تھی انہوں نے بڑا ان کی پارٹی کی فارمیشن میں جو لیفٹ کے عناصر تھے ترقی پسند لوگ تھے ان کا بڑا ہاتھ تھا انہوں نے بہت سوچ سمجھ کے ان کا ساتھ دیا تھا کہ جو بھی سوشلسٹ اور کمیونسٹ لوگ ہوتے تھے اس زمانے کے ان کا پرابلم یہ تھا کہ نظریہ تو ان کے پاس تھا ان کے پاس پاپولر سپورٹ نہیں تھی ،تو انہوں نےپاپولر سپورٹ حاصل کرنے کے لیے بھٹو صاحب کو آگے کی ہے اس لیے انہوں نے اسلام کی بات بھی کی سوشلزم کی بات کی گئی ہے اسلامی سوشلزم کا ایک نیا تڑکا لگا دیا تھا ۔لیکن جن وڈیروں میں جاگیرداروں کے خلاف وہ بات کرتے تھے وہ ان کے نتھی ہو گئے اور پھر سیاست پر جن لوگوں کا قبضہ پہلے سے چلاآ رہا تھا وہ مزید مضبوط ہو گیا اس کو ایک پاپولر وائس بھی مل گئی اور پاکستان کی قوم کی امیدیں مرتبہ پھر تک توڑ گئی ۔پھر ایک رد عمل پیدا ہوا قومی اتحاد کی صورت میں ساری جماعتیں اکٹھے ہو گئی جیسا کہ یہ آپ فرما رہے ہیں ناں اکٹھے ہو جآئیں اکٹھے ہو گئے لوگ لوگوں نے کہا ٹھیک ہے پھر وہ نظام مصطفی کے اس میں بھی ڈھل گیا معاملہ، تحریک چلی، تحریک چلنے کے بعد مارشل لاء آگیا اب وہ میں تفصیل میں نہیں جاتا کہ وہ ایک کسی نتیجے میں بھی پہنچ گئے تھے وغیرہ وغیرہ لیکن اس مارشل لاء میں اگر قومی اتحاد نے فیصلہ کیا کہ اگر الیکشن کرانا چاہتے ہیں تو ہم کچھ عرصے کے لیے اس کا پارٹ ون پارٹ بھی بنے الیکشن نہیں کرایا گیا جس نے جو ہے وہ 90 دن کی بات کی تھی وہ یعنی جب ان کا انتقال ہوا جہاز پھٹا جنرل محمد ضیاء الحق صاحب کا تو اس دن بھی 90 دن باقی تھے الیکشن میں تو 11 سال انہوں نے لگا دیے جماعت اسلامی تو نکل آئی فورا تین چار چار پانچ مہینے کے بعد کہ بھئی جب وعدہ پورا نہیں ہوا تو ہم کیا کریں لیکن قوم کی امیدیں ٹوٹ گئی پھر وہ اتحاد پھر ادھر ادھر بکھر گیا پھر آپ دیکھیں کہ یہ فناومینا چلتا رہتا ہے کبھی آئی جے آئی بنتی ہے کبھی ایم ایم اے بنتی ہے کبھی خان صاحب ان کر کھڑے ہوئے لیکن اب آپ ریسنٹ فرامینا تو خان صاحب کا ہے نا ں وہ جیل میں ہے تو پارٹی ٹائم ہے کس سے بات کروں پتہ ہے مجھے آپ بتائیں کہ ان کی پارٹی میں وہ کون ایسا فرد ہے جس سے بات کر کے مجھے اطمینان ہو کہ میری پارٹی سے بات ہو گئی ہے ایک آدمی ایک بات کرتا ہے دوسرا دوسری کرتا ہے تیسرا تیسری کرتا ہے کسی کو کسی کے بارے میں یہ یقین ہی نہیں ہے کہ وہ کس کا آدمی ہے۔
جب یہ صورتحال پارٹیوں میں ہو اور اس پارٹی میں قصور کس کا ہوتا ہے ایسی پارٹی بنانے میں جو جس جس کی آپ اچھائی کر رہے ہوتے ہیں جس کا کریڈٹ زیادہ ہوتا ہے کہ اس نے لوگوں کو موبیلائز کر دیا وہ تو اگر کوئی خرابی ہے تو وہ وہ بھی اسی کے ذمے ہے ناں اس نے ایسی ٹیم کیوں بنائی اس کو اے ٹی ایم چاہیے ہوتے ہیں اس کو جاگیر دار چاہیے اس کو وڈیرے چاہیے اس کو وہ لوگ چاہیے جو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے معاملات کروائیں تو جب آپ ان سہاروں پہ جاتے ہیں تو پھر اس کے نتیجے میں پارٹی کا یہی حال ہوتا ہے جو اس وقت اس پارٹی کا جس سے میں ٹھیک مطلب ہمیں ہم یہاں پر کھلی بات کر سکتے ہیں ۔گفتگو کر سکتے ہیں کہ کوئی ہم لوگ بند ذہن کے ساتھ تو بات نہیں کریں گے نا ںکم از کم میں تو کر سکتا ہوں میں تو یہ استحقاق رکھتا ہوں کہ میں پی ٹی آئی کے اوپر پوری بات کر سکتا ہوں اس لیے کہ میں نے پی ٹی آئی کے ساتھ یعنی کبھی بھی یہ نہیں ہوا کہ ہم نے ان کو صرف اس بنیاد پہ کہ وہ مخالف پارٹی ہے تو اس کو رگڑ دو اور ہم نے حق اور انصاف کی بات کی ہے ان کے ساتھ جو زیادتی ہوئی ہے اس پر ہم نے آواز بلند کی آپ کا نشان لیا گیا سب سے پہلے میں نے بات کی جو زیادتی بھی ہوئی جیل میں ڈالا گیا سب سے پہلے میں نے بات کی اور اس کا اس کا خمیازہ بھی بکتا ہے جب کوئی پارٹی کے لوگ عمران خان سے ملنے کے لیے تیار نہیں ہو رہے تھے میں ان کے پاس گیا تھالیاقت صاحب میرے ساتھ تو لیکن اس کے اس کے صلے میں ملتا کیا ہے جب معاملات طے کرنے کی بات آتی ہے جب الیکشن کا موقع آتا ہے تو یہ سب کہتے ہیں کہ نہیں صاحب ہمیں آپ کی ضرورت نہیں ہے اور پھر اس کے بعد آپ خود سولو فلائٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں پھر دیکھیں کیا نتیجہ نکلتا ہے تو بہت سارے تجربات سے جماعت اسلامی گزری ہے جماعت اسلامی کی سٹریٹ پاور ہے جماعت اسلامی کی کریڈیبلٹی ہے جماعت اسلامی کی ایک زبردست لیگیسی ہے جماعت اسلامی کے پاس ایک ٹیم ہے جب یہ ساری چیز کے ساتھ ہم سہارے تلاش کرنا شروع کرتے ہیں کبھی ادھر کبھی ادھر کبھی ادھر تو ہماری اپنی پوزیشن بھی نہیں بن پائی آج تک اس لیے جب بنی ہوئی تو پھر چلی گئی واپس اس لیے ہم نے ان تجربات کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا کہ ہمیں کسی سے کوئی عناد نہیں ہے ہم ہر پولیٹیکل ورکر کی قدر کرتے ہیں چاہے اس کا تعلق حکومتی پارٹیوں سے کیوں نہ ہو پولیٹیکل ورکر اتنے آسانی سے نہیں بنتا جیسا بھی ہوتا ہے بہرحال وہ جو بھی ہوتا ہے لیکن وہ بڑی محنت کرتا ہے بڑی ایفرٹ کرتا ہے بعض مفاد پرست ہوتے ہیں بعض کچھ ذرا چسکا ہوتا ہے اور بعض جو ہیں وہ بڑے مخلص ہوتے ہیں اور بڑی محنت کرتے ہیں برسوں کھپتے ،لگتے ہیں لگتے ہیں تو جا کر وہ کہیں پر گرو کرتے ہیں کسی محلے میں کوئی انہیں جانتا ہے کوئی ان کو مانتا ہے اب اس پولیٹیکل ورکر کو اگر ان کی پارٹی کے لوگ نہیں پوچھتے تو ہم تو ان کی قدر کرتے ہیں اس لیے ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم اس کو ہر پولیٹیکل ورکر کی قدر بھی کریں گے ہم تاجروں صنعت کاروں مزدوروں کسانوں ان کی جو تنظیمیں ان سے انٹریکٹ کریں گے اور ڈائریکٹ بھی کریں گے اور انفورچونٹ ہے یہ بات میں آپ سے اگر یہ پوچھوں کہ ہم بات تو کر رہے ہیں بہت لیکن کیا پاکستان میں تاجروں کی تنظیمیں کیا اپنے آپ کو اس قابل سمجھتی ہیں کہ اگر واقعتا وہ ہڑتال کال کریں تو سب متفق ہو کر ہڑتال کر دیں آپ بالکل ایمانداری سے بتائیں اگلے دن دوسرا کھڑا ہوتا ہے تیسرا کھڑا ہو جاتا ہے چوتھا کھڑا ہو جاتا ہے پھر ان کو جوڑو توڑو بلاؤ اکٹھا کرو پھر اس کے بعد تیسرا نکل کر حکومت سے ملتا ہے اور کہتا ہے کہ نہیں ایسا نہیں ہے چوتھا کہتا ہے کہ نہیں کریڈٹ لینے کی بات ہو رہی ہے پانچواں تیسری اس کے نتیجے میں فائدہ کس کو ہوتا ہے اگر جماعت اسلامی ہڑتال میں نہیں ہوتی تو آپ مجھے بتائیں کہ تاجر متفق ہو سکتے تھے اور جماعت اسلامی نے کس ظرف کا مظاہرہ کیا آپ یاد کریں آپ ادھر ہی منصوروں میں اوپر والے ہال میں بیٹھے ہوئے تھے اور یہ 12 جولآئی کو جو ہم نے دھرنا طے کیا تھا تو اس سے پہلے ہم نے میٹنگ کی اس میٹنگ میں میں نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ ہڑتال اگر کی جائے تو آپ لوگوں کی کیا رائے ہے کہ نہیں کی تھی سب نے اتفاق کیا تھا حافظ صاحب کال دیں گے ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے جیسے ہی ہوا تھا اس کے بعد دھرنا ہوا اس دھرے میں مسلسل کہتا رہا کیا ہڑ تال کی کال دیں اب لوگ ساتھ دیں گے جتنی تاجر تنظیمیں ہمارے پاس آئیں سب لوگ جنہوں نے بعد میں اعتراض تھا وہ بھی ائے انہوں نے بھی اعلان کیا کہ حافظ صاحب قدم بڑھائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں لیکن آپ اس صاحب نے قدم خود نہیں بڑھایا حافظ صاحب نے یہ کہا کہ تاجر تنظیم اتفاق کر لیں آپ اعلان کریں میں بھی اعلان کر دوں گا تو یہ اور اس کا صلہ پھر لوگوں نے کیا دیا۔
یعنی میں اعلان کر دیتا یقین کریں تاجروں کے پاس آپشن ہی کوئی نہیں تھا کہ وہ اس کا حمایت نہ کر دے تھا کوئی آپشن آپ بتائیں مجھے لیکن ہم نے یہ نہیں کیا ہم نے کہا کہ یہ یکجہتی یہ یکجائی اگر اس وقت ٹوٹ گئی اس کا فائدہ حکومت تو ہوگا اور اس کا نقصان تاجروں کا ہوگا صنعت کاروں کا ہوگا پاکستان کا ہوگا اس پوری تحریک کو ہوگا جو ہم لے کر چل رہے ہیں اس میں مجھے کیا چاہیے بھائی آپ مجھے بتائیں یہ ہم تو عوام کو تحریک پہ مجھے چاہیے امیر العظیم صاحب کو کیا چاہیے ہم جماعت اسلامی کے بارے میں کم از کم آپ کو یہ بات تو پتہ ہے کہ ہمارا کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہے اس میں اس کے اس پارٹی کے لوگ ہیں وہ اپنی ذات کے لیے سیاست نہیں کرتے الا ماشاءاللہ مطلب فرشتے تو نہیں ہیں میں تو نہیں کہتا گنہگار لوگ ہیں ہم خطاکار ہیں لیکن بحیثیت مجموعی پارٹی کا ایک ایک کلیکٹو پیٹرن ہوتا ہے سٹائل ہوتا ہے اس کا ایک مجموعی طور پر ایک رویہ ہوتا ہے ایک ساکھ ہوتی ہے تو آپ اس بات کو جانتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے لوگ ابھی الخدمت کا جو ہم نے اتنا بڑا نیٹ ورک سنبھالا ہوا ہے اس میں ہم خود ک کیا کیا لیتے ہیں بھئی الحمدللہ آپ دیکھیں کرونا آئے تو جماعت اسلامی فلڈ آئے تو جماعت اسلامی عام حالات میں خدمت کر رہے ہوتے ہیں پانی کے پلانٹ لگا رہے ہیں آغوش بنا رہے ہیں مطلب اور صرف پاکستانی نہیں بنگلہ دیش میں مسئلہ ہو تو ہم مسئلہ فلسطین میں ہو تو الحمدللہ پاکستان کے عوام کے ساتھ مل کر جتنا کر سکتے ہیں کرتے ہیں زلزلہ آئے تو جماعت اسلامی تو یہ ہم کام کر رہے ہیں ناں بغیر کسی اختیار کے بغیر کسی اقتدار کے کر رہے ہیں آپ نے کراچی کی بات کی کراچی میں کوئی آج کی بات تو نہیں ہے قربانیاں ہم نے دی آپ نے بات کی کہ آپ کراچی کی آواز تھی تو وہ مہاجروں کی آواز کہلاتی کراچی مہاجروں کا شیر تو نہیں ہے کراچی تو پنجابیوں کا بھی شہر ہے پٹھانوں کا سب سے بڑا شہر سرآئیکیوں کا سب سے بڑا شہر بلوچوں کا سب سے بڑا شہر ہے صرف میرا خیال ہے صرف پنجاب کے ایسے لوگ ہیں کہ جن کا بڑا شہر یہ لاہور ہوگا ورنہ تو ہر قوم ہر زبان بولنے والوں کا سب سے بڑا شہر کراچی ہے تو کراچی منی پاکستان ہے اور وہاں پر اگر ہم بات کرتے تھے ان سب کی کرتے ہیں اور ہم نےقوم پرستی کے مقابلے میں لسانیت کے مقابلے میں قریب اردو اسپیکنگ ہو مہاجر فیملی سے تعلق رکھتا ہوں میرے والدین ہجرت کر کے آئے تھے سب کچھ لٹا کر پہنچے تھے ہم یہاں لیکن ہم ایم کیو ایم کے راستے پر نہیں گئے اس لیے کہ ہم اس کو تباہی کا راستہ سمجھتے ہیں کوئی پنجابی کی بنیاد پر قوم کو اکٹھا کرے کوئی بلوچ کی بنیاد پہ پختون کی بنیاد پر کریں جماعت اسلامی نے اس کی قیمت ادا کی ہے لاشیں اٹھائی ہیں ہم نے اپنے بالکل قریب ترین دوستوں کی اور ساتھیوں کی ہم نے بہت دکھ سہے ہیں لیکن پھر محنت کی کوشش کی خلا پیدا ہوا اس کو فل کیا لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوئے اور اللہ کا شکر ہے کہ آج کراچی میں جماعت اسلامی نمبر ون پارٹی نمبر ون پارٹی اور ہمارا میئر آنے سے انہوں نے روکا کوئی بات نہیں ہم لڑ رہے ہیں وہ ہو سکتا ہے کہ اسی اسی اس میں ان کے قبضہ چھڑا لیں ہم انشاءاللہ جو ٹنیور چل رہا ہے لیکن کچھ نہیں پڑتا اس سے وقتی طور پر اگر آپ نے روک بھی دیا لیکن اس کے نتیجے میں پیٹرن سیٹ ہو رہا ہے پورے پاکستان میں ہم یہاں لاہور میں ہیں اور یہ لاہور بھی ہمارا ہے پشاور بھی ہمارا ہے کوئٹہ بھی ہمارا ہے کراچی بھی ہمارا ہے یہ سب پاکستان ہے اور پاکستان کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ ایسی جماعت گرو کرے کہ جو سب کو جوڑتی ہو جس کے پاس اپنی ایک سٹرینتھ ہو اس کا ایک نظریہ ہو اسلام کی بنیاد پر ہو پاکستان کی بنیاد پر ہو میں دعوے سے کہتا ہوں پاکستان میں کوئی ادارہ اور پاکستان کی کوئی پارٹی سامنے لاؤ جنہوں نے پاکستان کے لیے بغیر تنخواہ کے خون دیا ہو ہے کوئی ہم لڑ رہے ہیں بنگلہ دیش میں آج بھی پھانسیوں کے پھندے پہ ہمیں لٹکایا گیا ہے اور ہم نے کشمیر میں جانے دی ہیں ہم افغانستان میں جانے دی ہیں اور فخر ہے ہمیں اس پر ہمیں کوئی پشیمانی بھی نہیں ہے الحمدللہ وہ ہوتے ہیں جو امریکہ برا کہے تو جہاد کے پیچھے ہٹ جاؤ وہ برا کہے تو اس سے پیچھے ہٹ جاؤ یہ ہم وہ نہیں ہیں الحمدللہ پوری اعتماد کے ساتھ کرتے ہیں جو کام کرتے ہیں تو اللہ کا شکر ہے اور کوئی پاکستان میں کوئی فوج کوئی ادارہ کوئی حکومت کوئی عدالت یہ کہہ نہیں سکتی ہماری ہماری جو ملک کے ساتھ انٹیگریشن نے ان کے لیے تو سوال پیدا ہوتا ہے جنہوں نے ہتھیار ڈالے ہمارے لیے سوال نہیں پیدا ہوتا الحمدللہ ہم نے ہتھیار نہیں ڈالے اس لیے جماعت اسلامی ہم تصادم کسی سے بھی نہیں چاہتے ہم تصادم والے راستے کو اختیار بھی نہیں کرنا چاہتے لیکن ہم پورے اعتماد کے ساتھ پاکستان کے عوام کے سامنے موجود ہیں میری آپ سے ریکویسٹ یہ ہے کہ اب ان چکروں سے باہر آجائیں کہ جس میں ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پولیٹیکل پارٹی وہ پولیٹیکل پارٹی یہ ناراض نہ ہو جائے وہ ناراض نہ ہو جائے اس کو ساتھ لے کے چلو اس کے ساتھ لے کر چلنے کا تجربہ ہمارا ہے کسی کا بھی نہیں اور جتنا لوگوں نے اس کا ہمیں صلہ دیا ہے وہ بھی سب کو پتہ ہے یہ پاکستان کا نقصان ہے کہ اگر جماعت اسلامی گروہ نہ کریں یہ میرا نقصان نہیں ہے آپ مجھے بتائیں پاکستان کو کیا جماعت اسلامی کی ضرورت نہیں ہے جماعت اسلامی کو آپ 10 دفعہ ہار جائیں گے ہم پھر بھی کھڑے ہوں گے انشاءاللہ ہمیں تو کوئی نہیں پیچھا کر سکتا ہم نظریے کے لیے لڑتے ہیں ہم اپنی ذات کے لیے اور آپنی پارٹی کے لیے تو نہیں کرتے یہ کام اس لیے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے مسئلہ پاکستان کا ہے پاکستان کے 25 کروڑ عوام کا ہے پاکستان کے نوجوانوں کا ہے 40 سال تک کی عمر کی 80 فیصد لوگ ہیں 30 سال تک کی عمر کے 65 فیصد لوگ ہیں یہ اپنے مستقبل سے مایوس ہیں یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس ملک میں نہیں رہیں گے اپنے بچوں سے پوچھیں نا آپ چھوڑیں سب کو یہ کہتے ہیں نہیں ہمارا کوئی مستقبل یہاں پر یہاں تجارت نہیں کر سکتے یہاں کاروبار یہاں پر نہیں کر سکتے صنعت نے نہیں چلا سکتے تو ہم دبئی میں جا کے پراپرٹی کیوں نہ خرید لیں اچھے اچھے کاروباری یہ کام کر رہے ہیں یہ جو دبئی لیکس آئی تھی اس میں ایک بڑی تعداد میں تو وہ لوگ ہیں نا کہ جنہوں نے جو کاروباری لوگ ہیں جنہوں نے وہاں پر اپنا بہت کچھ جو ہے نکال کے وہاں لگانا شروع کر دیا لیکن اس میں سیاسی لوگ بھی ہیں اس میں حکومتی لوگ بھی ہیں اس میں فلاں فلاں بھی لوگ بھی ہیں اسی لیے میں نے مطالبہ کیا تھا کہ منی ٹریل کریں کسی پارٹی نے میرا ساتھ دیا اسی جگہ سے میں نے پریس کانفرنس کیا عظیم صاحب موجود تھے ایک بار نہیں دو بار نہیں چار بار کوئی ایک آپ اس سے اتحاد کی بات پی ٹی آئی کے کسی آدمی نے اس کو سپورٹ کیوں نہیں کیا کہ دبئی لیگز کا منی ٹریل مانگا جائے منی ٹریل پہ تو بہت بات کی تھی نا پہلے یہ کیوں نہیں بات کرتے کہ آئی پی پیز کا فائرنگ آڈٹ کرو یہ پی ٹی آئی کیوں نہیں کہتی یہ بات مجھے بتائیں نا یار آپ مطلب صرف خواہش کی بنیاد پر تو ہم بھی ساتھ چل سکتے ہیں نا کہ الیکٹرک کا معاملہ ہے اس میں شریک جرم آئی پی پیز کے معاملے میں شریک جرم جتنا پاکستان کے اندر یہ سب یعنی آپ باجوہ صاحب باجوہ نے یہ کر دیا ابے بھائی کو ایکسٹینشن دی کس نے دی اس وقت نون لیگ پیپلز پارٹی پی ٹی آئی ایسی محبت اچانک سے پیدا ہوئی ایکسٹینشن لی اور دوبارہ لڑآئی شروع یہ جو آج مصیبت بنی ہوئی ہے سود کا ریٹ 19.5 پرسنٹ بنا ہوا ہے جس نے عذاب کر دیا ہمارے لیے ساڑھےآٹھ ہزار ارب روپے صرف سود کے ادا کرنے ہیں انٹرنل ڈیٹ کے چھوڑیں باقیوں کو جو انٹرنل قرضے لیے ہوئے ہیں بینکوں سے ایکسٹرنل کو چھوڑیں تو اگر یہ ریٹ 10، 10 فیصد ہوتا ہونے کو تو سود لعنت ہے تو ہونا ہی نہیں چاہیے لیکن اگر یہ 10 فیصد ہوتا تو یہ 10 فیصد جو ہے آپ یہ ساڑھےچار ہزار دینے پڑتے ہیں تو یہ سب بجلی کے بلوں پہ فرق پڑتا ہے تنخواہ دار کی تنخواہوں کی صرف بہتر ہو جاتے ہیں معیشت کا پہیہ چلنے لگتا اتنے سے فیصلے کے نتیجے میں لیکن ابھی پتہ ہے یہ کیا کہتے ہیں کیس یہ جو اسٹیٹ بینک ہے یہ Independent ہے یہ Independent کس نے بنایا یہIndependentپی ٹی آئی نون لیگ پیپلز پارٹی ایم کیو ایم وغیرہ وغیرہ سب نے مل کر قانون پاس کیا تھا ٹو تھرڈ میجورٹی سے ترمیم کر کے اس کوIndependentکیا تھا یہ تھا کہ نہیں کیا تھا مجھے بتائیں تو حقائق پتہ ہونے چاہیے صرف یہ نہیں ہے کہ پاپولر سپورٹ کی بنیاد پر آنکھیں بند ہو جائیں ہماری اور دماغ بھی بند ہو جائیں ہمیں پتہ ہونا چاہیے چائے دل سے کیا تھا یا مجبوری میں کیا تھا کیا تو تھا نا جماعت اسلامی نے ساتھ نہیں دیا تھا ہمارا ممبر ایک تھا یا چار تھے یا دو تھے جماعت اسلامی نے باجوہ کو ایکسٹینشن نہیں دی نہیں دی سب نے دی اس لیے اس لیے میں آپ سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ یہ اس چکر میں اب نہ پڑھیں اب ہم نے بہت سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم آپ سے انٹریکشن کریں گے آپ سے مشورہ کریں گے کسانوں سے مشورہ کریں گے طالب علموں سے مشورہ کریں گے صنعت کاروں سے بات کریں گے اور اس کے نتیجے میں جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے ہی جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے جودے اس کا بھی بھلا جو نہ دے اس کا بھی آپ ساتھ چلیں گے ہمیں خوشی ہوگی آپ نہیں چلیں گے ہم اپنا کام کرتے رہیں گے یہ میں آپ کو بتا رہا ہوں اللہ نے چاہا اللہ کی ذات سب سے بڑی ہے مجھے اس کی ذات پر یقین ہے کہ مستقبل اب پاکستان میں جماعت اسلامی کا ہے انشاءاللہ اس لیے ہم اپنی سٹرگل کر رہے ہیں ہم نے ہڑتال بھی کی ہم نے دھرنا بھی دیا سب کو اختلاف ہو سکتا ہے کسی بھی سٹریٹجی پر میں بہرحال پاکستانی قوم کے بارے میں کبھی بھی یہ نہیں کہوں گا اس پوائنٹ آف ٹائم پہ کہ لوگوں نے ہمارا ساتھ نہیں دیا لوگوں نے ہمارا ساتھ دیا ہے جتنا جن کو پاکستان کی پولیٹیکل پارٹیز نے اعتماد دیا ہے اس سے زیادہ ساتھ لوگوں نے جماعت اسلامی کا دیا ہے مجھے کوئی شکوہ نہیں ہے پاکستانی قوم سے شروع میں ایسا ہی ہوتا ہے یہ تو ہمارے کارکنوں کی کا امتحان ہے کہ وہ لگے رہیں محنت کریں کوشش کریں کوئی نہیں آئے تب بھی عوام کی بات کریں بالاخر وہ وقت آئے گا کہ پھر عوام نکلیں گے انشاءاللہ اور جب نکلیں گے تو پھر اس کے بعد اسی کے بس میں کچھ بھی نہیں رہے گا لیکن یہ لمبی لڑآئی ہے اس لمبی لڑآئی کو ہم اتنے آرام سے چار دنوں میں چار مہینوں میں تو طے نہیں کر سکتے یہ 77 سال سے ایک پورا طبقہ ہے جو ہمارے سروں پر مسلط ہے یہ اتنے آرام سے جان نہیں چھوڑے گا اس سے جان چھڑانے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنی پڑے گی اس محنت کے لیے ہم تیار ہیں انشاءاللہ ہمارے ورکرز بھی تیار ہیں لیکن ایک سوال ہمارے لیے پیدا ہوتا ہےکہ بھئی آپ کے پاس کارکن بھی بہت اچھے ہیں آپ لوگ ہیں تنظیم بھی بہت اچھی ہے لیکن آپ کا آپ کا جو بیس ہے وہ بڑا نہیں ہے زیادہ لوگ اس میں آتے نہیں ہیں اس کے لیے بھی ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم اپنی سپیس کو بڑھا رہے ہیں اور ہم نے یکم ستمبر پرسوں سے اپنی جو تازہ ڈرائیو ہے ممبرشپ کی کو شروع کر دیے اور میں آپ کو ایک اہم بات بتاؤں ہم نے کیو ار کوڈ بنایا تھا اس کا لنک ابھی ڈیویلپ کیا تھا اور اس کو ٹیسٹ رن کر رہے تھے اور یکم ستمبر سے پہلے ہی 50 سے 60 ہزار لوگوں نے اس کو اپنا ممبرشپ کے طور پر اس کو فل کر دیا الحمدللہ اس میں ہمارے اپنے کارکن بھی شامل تھے لیکن اس کے علاوہ بھی نوجوان ملک اور نوجوان جہاں جہاں ہمارے کیمپ لگ رہے ہیں جہاں جہاں ہماری بات ہو رہی ہے یہ ہو رہا ہے اور میں ہم اسی فیز میں یہ انے والے دنوں میں انشاءاللہ پورے لاہور شراب لاہور کی بات کر رہے ہیں نا تو لاہور شہر میں تو اس کو ضیاء الدین بھائی کا ہے یہ بیٹھے ہیں بالکل آل آوٹ جانا ہے گلی گلی محل نے محلے پہنچیں گے کیمپنگ بھی کریں گے بینر بھی لگائیں گے پوسٹر بھی دیں گے گھروں تک پہنچیں گے خواتین ہماری بہت زبردست رابطہ کر رہی ہیں انہوں نے شروع کر دیا ہے اور انشاءاللہ ہم پورے لاہور میں کسی کو یہ شکوہ نہیں ہونے دیں گے کہ کوئی ہمارے پاس نہیں آیا ایسا ہی ہے انشاءاللہ پہنچیں گے اور آپ دیکھیے گا کہ بہت بڑی ممبرشپ ہوگی ان ممبرز کی جو ہمارے بن جائیں گے اور اس میں یہ نہیں ہے کہ صرف ہم عام ممبرشپ کر رہے ہیں اس میں تاجر سند کار سب کے پاس جائیں گے آپ کو بھی میں درخواست کر رہا ہوں آپ ابھی وہ ہے ہمارے پاس کیو آڑ کوڈ اگر موجود ہو تو مجھے دکھائیے گا آپ ابھی اسکین کر سکتے ہیں ابھی ممبر بن سکتے ہیں یہ جماعت اسلامی ہے اس میں وہ کوئی بھائی والا مسئلہ تو ہے نہیں ہمارے ایم کیو والا کہ آ سکتے ہیں تو جا نہیں سکتے تو آپ ا بھی سکتے ہیں آپ کا فیصلہ ہے یہ آپ آجائیں آپ کو اچھا لگے گا انشاءاللہ اور مشورہ آپ دیتے رہیں دور بیٹھ کے مشورہ بہت اچھا ہوتا ہے لیکن ہمارے ساتھ مل کر بھی تو کبھی کام کریں تو آپ کو پتہ چلے کہ ہم بھی کن کن مرحلوں سے گزرتے ہیں کون کون سی قربانیاں لوگ ہمارے دے رہے ہوتے ہیں کس طرح سے پتا ماری کر رہے ہوتے ہیں بغیر کسی صلے کے یہ کام کر رہے ہوتے ہیں تو پھر آپ ہمارا حصہ بنیں گے نا تو ہماری طاقت بڑھ جائے گی اور انشاءاللہ ہماری طاقت بڑھے گی تو آپ کی طاقت بڑھے گی تو میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اب ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم بالکل اپنے فیس کو بڑا کر رہے ہیں تو آپ اس کا پارٹ بنیں اور ممبر بھی بنیں اور اس میں ہمارے ساتھ پوری طرح سے تعاون کریں۔
حافظ نعیم الرحمن عوام کی آواز بن کر ابھرے ہیں ۔عوام جان چکی ہے کہ تمام پارٹیاں کس طرح اپنے مفاد کے لیے اکٹھی ہیں اور قوم کو اندھیروں میں دھکیل رہے ہیں ۔
ھم حافظ نعیم الرحمن کے موقف کی تائید کرتے ہیں