حافظ نعیم الرحمٰن کے بارے میں جانیے مختصر بائیوگرافی

Hafiz Naeem ur Rehman Biography

سچا، کھرا، جرأت مند، بولڈ فیصلہ ساز اور پرعزم لیڈر جس سے اہل پاکستان کو امیدیں وابستہ ہیں۔

پاکستان کے موجودہ سیاسی منظر نامے میں ایک نام اپنی پوری آب و تاب سے سنائی دے رہا ہے۔ بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکسز  ہوں، آئی پی پیز کا معاملہ ہو، الیکشن میں دھاندلی کی بات ہو یا اداروں کے اپنے حقوق سے تجاوز کی کوشش ہو۔ان  سب معاملات میں سب سے قوی اور مضبوط آواز جوٹی وی چینلز سے لے کر سیاست کے ایوان میں گونج رہی ہے۔ یہ آواز جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی ہے۔جس کا شور اور دبدبہ پاکستان کے کونے کونے میں سنا جاسکتا ہے۔

ہمارا یہ بلاگ سماجی کارکن، سیاست دان اورجماعت اسلامی پاکستان کے موجودہ  مرکزی امیر حافظ نعیم الرحمان کی سیاسی زندگی اور ان کی امیر جماعت اسلامی پاکستان بننے تک کی جدوجہد کا احاطہ کرتا ہے۔یاد رہے اس سے قبل  وہ 2013 سے 2024 تک جماعت اسلامی کراچی کے  بھی امیر رہ چکے ہیں۔  جہاں انھوں نے اپنے دبنگ انداز  میں عوام کے حقوق کی جنگ  کے۔الیکٹرک اور بحریہ ٹاؤن سے لڑی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ بلدیاتی الیکشن اپنی جدوجہد سے ممکن بنائے تھے

:ابتدائی زندگی

حافظ نعیم الرحمن 1970 ءمیں کراچی میں پیدا ہوئے   ، انھوں نے ابتدائی تعلیم کراچی سے ہی حاصل کی۔ اعلی ٰ تعلیم کے لیے  پاکستان کے  نامور  تعلیم ادارے این ای ڈی یونیورسٹی سےسول انجینئرنگاورجامعہ کراچی سے تاریخ اسلامی میں ماسٹرزکی ڈگری حاصل کی۔ پروفیشنل لائف میں حافظ نعیم الرحمان ایک انجینئر ہیں اور ان کی مہارت رہائشی علاقوں میں واٹر ٹریٹمنٹ انجینئر نگ میں ہے۔ جس میں ان کا تجربہ 20سال کا ہے۔

:سیاسی سفرکا آغاز

حافظ نعیم الرحمان نے 1995ء میں جماعت  اسلامی کے اسٹوڈنٹ ونگ اسلامی جمعیت طلبہ میں شمولیت اختیار کی۔ وہ دو سال1998 سے 2000 تک اسلامی جمعیت طلبہ کے  سربراہ یعنی ناظمِ اعلیٰ بھی رہے۔ سن 2000ء میں وہ جماعت اسلامی کے رکن بنے۔ انھوں نے اسسٹنٹ سیکرٹری  جنرل ، جنرل سیکرٹری اور نائب امیر کراچی کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ وہ 2013ء میں جماعت اسلامی ، کراچی کے امیر بنے۔ انھوں نے  پاکستان کی سب سے بڑی این جی اوالخدمت  پاکستان کے کراچی چیپٹر کے صدر  کے طور پر بھی ذمہ داریوں کو بخوبی  نبھایا  ہے۔

:موروثیت سے پاک

حافظ نعیم الرحمان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ اس وقت پاکستان کی ایک بہت بڑی جماعت کے سربراہ ہیں اور انہیں یہ سربراہی پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملی جیسے کہ پاکستان میں دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین ہیں انہیں یہ قیادت وراثت میں ملی ہے۔ البتہ حافظ نعیم الرحمان کی سیاسی اٹھان ان کی محنت کے بل بوتے پر ہے ۔ اس لیے وہ موروثیت کےبل بوتے پر آنے والی قیادت کے خلاف اپنا غم و غصہ کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔

:الیکشن میں حصہ

حافظ نعیم الرحمان نے 2013 کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ پی ایس-103 ( کراچی – XV)  سے  جماعت اسلامی ،کراچی کے امیدوار کے طور پرسندھ صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑا لیکن ناکام رہے۔ انھوں نے 16,441 ووٹ حاصل کیے ۔اس کے بعد حالیہ بلدیاتی انتخابات میں بھی حصہ لیا جس میں بطور چیئرمین کامیاب ٹھہرے۔ اس بلدیاتی الیکشن میں آپ میئر کراچی کے امیدوار بھی رہے۔ جماعت اسلامی کی پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ میئر کے لیے اتحاد کے باوجود کامیاب نہ ہوسکے ہی ٹی آئی کے کئی بلدیاتی کونسلرز و چیئرمین انتخاب کے دن غیر حاضر رہے یوں اقلیت میں ہونے کا باوجود پیپلز پارٹی کا میئر کراچی بن گیا۔

کراچی کے حقوق کی جدوجہد

حافظ نعیم الرحمان  طویل عرصے سےکراچی کی سیاست کی توانا آواز ہیں، شہر کے مسائل اور عوام کے حقوق کے حصول کے لیے بیک وقت کے الیکٹرک، واٹر بورڈ،نادرا،سوئی سدرن گیس سمیت مختلف عوامی مسائل کے لیے دھرنوں، مظاہروں، حقوق کراچی مارچ کی صورت میں کراچی کے مظلوم عوام کا مقدمہ  تسلسل سے لڑ رہے ہیں۔ سندھ اسمبلی کا تاریخی کامیاب دھرنا ،کراچی کی مردم شماری ،بااختیار شہری حکومت کے قیام، گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ ، پر حافظ نعیم الرحمن آواز اٹھاتے رہے  ہیں۔ کراچی کی بارشوں اور کورونا کے دنوں میں ان کی امدادی سرگرمیاں بھی قابل تعریف ہیں۔وہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات 2023ء کے لیےجماعت اسلامی کے نامزد کردہ امیدوار برائے مئیر تھے۔جنہیں نظامتِ کراچی کے لیے پسندیدہ ترین امیدوار قرار دیا جا رہا تھا۔

بحریہ ٹاؤن کے متاثرین کی مدد

حافظ نعیم الرحمان کی وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بڑے بااثر پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کو بھی ناکوں چنے چبوادیے۔ پاکستان کی بااثر شخصیات میں سے ملک ریاض ایک ہیں انہوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام سے پراپرٹی کا بزنس کیا ۔ ملک ریاض کی پاور اس قدر ہے کہ حکومت نے عالمی عدالت کے جرمانے کو بھی انہیں واپس کردیا تھا۔ ان کے پاس کئی طاقتور افراد ملازمت کرتے ہیں۔ مگر حافظ نعیم نعیم نے عوامی طاقت کے ساتھ ملک ریاض کو بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔ ملک ریاض خود چل کر حافظ نعیم کے پاس آئے اور اس سے معاہدہ کیا جس پر عملدرآمد بھی ہوا اور متاثرین کو ان کی رقوم واپس کی گئیں۔ اس اقدام کے بعد حافظ نعیم کو کراچی اور پاکستان کی عوام میں بڑی پذیرائی ملی۔

کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج

حافظ نعیم الرحمان نے کراچی کی کے-الیکٹرک کے خلاف بہت سے مظاہروں کی قیادت کی ہے، جس کی وجہ حکومت کی جانب سے یوٹیلیٹی کمپنی کے ساتھ مبینہ تعصب اور کراچی کے لوگوں کو کمپنی پر لاگو ہونے والی شق کے تحت اپنے صارفین کو ان کے پیسے واپس نہ کرنے کے معاملے میں اس کی خدمات سے انکار ہے۔ نعیم الرحمان نے دعوی کیا کہ 2020 میں کمپنی کا 9 ارب روپے کا منافع حکومت کی طرف سے موصول ہونے والی بڑی سبسڈی کی قیمت پر تھا، جس کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کے پیسے یوٹیلیٹی کمپنی کے مالکان کو فائدہ پہنچا رہے تھے۔ انہوں نے کے الیکٹرک کے فارنسک آڈٹ کا  مطالبہ بھی کیا، یہ دعوی کرتے ہوئے کہ یوٹیلیٹی کمپنی کے تمام حکمران سیاسی جماعتوں کے ساتھ قریبی تعلق  ہیں جس کی بدولت کے-الیکٹرک کمپنی کو حکمران جماعتوں سے فوائد حاصل ہیں۔ 

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف احتجاج

2022 کے بلدیاتی انتخابات کے دوران، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خراب موسم کی وجہ بتاتے ہوئے انتخابات کی متفقہ تاریخ کو 24 جولائی 2022 سے 28 اگست 2022 تک ملتوی کر دیا۔ ای سی پی نے دعوی کیا کہ اس نے جے آئی کی مقامی قیادت یعنی حافظ نعیم الرحمان کی درخواست پر انتخابات میں تاخیر کی ہے۔حافظ نعیم الرحمان نے اس الزام کے خلاف ای سی پی کو چیلنج کیا اور ای سی پی  کو  قانونی نوٹس بھیجا اور اس الزام کے تحت ای سی پی کی مخالفت میں دھرنا دینے  کی  دھمکی  بھی دی۔ 

کراچی میئر انتخابات :2023

 کے انتخابات میں، مرتضی وہاب اور حافظ نعیم اور رحمان نے کراچی کے میئر بننے کے لیے مقابلہ کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے مرتضیٰ وہاب نے 173 ووٹوں کے ساتھ الیکشن جیتا، جبکہ جماعت اسلامی سے تعلق کرنے والے حافظ نعیم رحمان نے غیر سرکاری نتائج کے مطابق 160 ووٹ حاصل کیے۔ غیر سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد، آرٹس کونسل آف پاکستان کے باہر پیپلز پارٹی اور جے آئی کے حامیوں کے درمیان لڑائی ہوئی۔ جے آئی نے حکومت سندھ پر پاکستان تحریک انصاف کے 29 ارکان کو اغوا کرنے کا الزام لگایا جنہیں رحمان کو ووٹ دینا تھا کیونکہ پی ٹی آئی نے جے آئی کی باضابطہ حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ان انتخابات میں حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں  جماعت اسلامی ،کراچی  پاکستان پیپلز پارٹی کے بعد دوسری سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری۔جے آئی پی نے 24 جنوری 2023 تک کے نتائج کے مطابق مقبول ووٹوں کے 30% سے زیادہ اور 85 یو سی نشستیں حاصل کیں۔ 

:بنو قابل

پاکستان میں پہلی بار کسی مذہبی و سیاسی جماعت کا نوجوانوں کو سکلز سکھانے کا سہرا بھی حافظ نعیم الرحمان کے سر ہے۔ انہوں نے کراچی میں بنو قابل کے عنوان سے ہزاروں نوجوانوں ، مرد و خواتین کو آئی ٹی  و دیگر سکلز سکھانے کا بیڑا اٹھایا اور جسے کامیابی سے ہمکنار بھی کیا۔ حافظ نعیم نے اس کے لیے پہلے بنیادی ٹیسٹ لیا جس کے لیے باغ جناح کراچی کا انتخاب کیا گیا جہاں پر نوجوانوں کا سمندر امڈ آیا اور وہاں تل دھرنے کی بھی گنجائش باقی نہ رہی۔ اس حوالے سے یہ ملکی تاریخ کا ایک بہت ہی شاندار اور قابل تقلید منصوبہ تھا کہ جس میں اپنے حصے کا کام بخوبی کرکے ملک کی معیشت کو بہتری کی جانب لایا جاسکتا ہے۔

بنو قابل کا آغاز کراچی میں ہوا مگر اب یہ پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی کامیابی سے جاری ہے جس میں لاہور ، پشاور اور دیگر شہر بھی شامل ہورہے ہیں، اس حوالے سے حافظ نعیم کا کہنا ہے کہ وہ کم ازکم 10 لاکھ نوجوانوں کو بنو قابل کے ذریعے سکلز سکھائیں گے۔ اس حوالے سے پاکستان میں حافظ نعیم کو یہ بھی اعزاز حاصل ہوگا کہ وہ سب سے بڑاسکلز سکھانے والے نیٹ ورک کے خالق ہوں گے۔

جماعت اسلامی پاکستان کی امارت

سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان جناب سراج الحق کی امارت کا دورانیہ مکمل ہونے پر جماعت اسلامی پاکستان کے اراکین نے کثرت رائے سے4  اپریل 2024 ءکو حافظ نعیم الرحمان کو  جماعت اسلامی پاکستان کا مرکزی    امیرمنتخب کیا۔آپ جماعت اسلامی کے ، سیدابوالاعلیٰ مودودی ؒ، میاں طفیل محمد ؒ، قاضی حسین احمدؒ ، سید منورحسن ؒ، سراج الحق کے بعد چھٹے امیر ہیں۔ جماعت اسلامی کا مرکزی امیر مرکزی شوری کی جانب سےاراکین کی راہنمائی کے لیے تین ناموں کی تجویز کے بعد اراکین کی صوابدید پر ووٹنگ سے ہوتا ہے جس میں وہ اپنے علاوہ کسی بھی دوسرے رکن کو ووٹ کے ذریعے امیر جماعت منتخب کرسکتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کی حیثیت سے پاکستان کی سیاست میں کردار

حافظ نعیم الرحمان نے امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب ہونے کے بعد سے ہی اپنے انداز میں جماعت اسلامی میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ جس کا اظہار ان کے گزشتہ چار ماہ کے فیصلوں سے بخوبی کیا جاسکتاہے۔ ان چار ماہ میں وہ  کامیابی سے پاکستانی عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انھوں نے رواں سال ملکی سطح پر مہنگائی اور بجلی کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کیے ہیں۔ آئی پی پیز کے معاملے کو بے نقاب کیا اور اس کے لیے اسلام آباد/ راولپنڈی میں کامیاب 14 روزہ  دھرنا بھی کیا۔جس کی پریشر میں حکومت نے مجبوراَ حافظ نعیم الرحمان سے معاہدہ کیا۔ جس میں 45 دن کا وقت مقرر کیا گیا۔ ان ایام کے اندر اندر عوام کو واضح ریلیف کا مطالبہ رکھا گیا۔

چودہ روزہ دھرنا 

امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب ہونے کے فوری بعد ہی حافظ نعیم الرحمان نے عوامی ریلیف کے لیے مہم کا آغاز کردیا۔ بجلی کے بلز کو لیکر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اس کے ساتھ ساتھ مہنگائی نے عوام کو جینا دوبھر کردیا ہے ۔ بھاری بھرکم ٹیکسز سے اور مشکل ہوگئی اس اہم ایشو کو لیکر حافظ نعیم الرحمان نے اسلام آباد کی کال دی ۔ 26 جولائی کو حافظ نعیم الرحمان کی جماعت اسلامی نے تین اطراف سے اسلام آباد کی جانب پیش قدمی کی جس کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ بوکھلا گئی۔ تااہم حافظ نعیم الرحمان نے راولپنڈی مری روڈ پر پرامن دھرنا دے ڈالا۔ یوں ان کا یہ پڑاؤ ۱۴ دن تک جاری رہا۔ جس کے پریشر میں آکر حکومت نے ان سے 45 دن پر محیط معاہدہ کیا۔ تب حافظ نعیم نے اپنے دھرنے کو مؤخر کرنے کا اعلان کردیا۔

ملک گیر کامیاب ہڑتال

راولپنڈی دھرنے کے بعد حافظ نعیم الرحمان چین سے نہیں بیٹھے بلکہ اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جس کے تحت کئی شہروں کو عظیم الشان جلسے کیے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ عوامی دباؤ بڑھانے کے لیے 2 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال بھی کی گئی۔ یہ پاکستان کی کامیاب پرامن شٹرڈاؤن ہڑتال تھی جس میں دیکھا گیا کہ بڑے شہروں سے لیکر چھوٹے شہروں اور قصبوں میں بھی اپنے مطالبات کے حق میں عوام االناس نے ہڑتال کرتے ہوئے حافظ نعیم پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔

یہ جدوجہد  ’’ حق دو عوام کوتحریک‘‘ کے عنوان سے جماعت اسلامی کے پرچم تلے جاری ہے۔   جماعت اسلامی پاکستان میں عام عوام کو شامل کرنے کے لیے پہلی بار ڈیجیٹل  ’’ممبر شپ ‘‘ مہم کو لانچ کیا ہے اور یہ سلسلہ کامیابی سے جاری ہے۔حافظ صاحب نے اس کا ہدف ایک ماہ میں پچاس لاکھ ممبرزرکھا ہے۔

:دلچسپ بات

آئندہ دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ حافظ نعیم الرحمان دھرنے  میں  حکومت کی طرف سے دیا وقت پورا ہونے پر کیا حکمت عملی اپنائیں گے۔ اگر بحریہ ٹاؤن کراچی والا معاملہ دیکھا جائے تو اس سے تو یہی سامنے آتا ہے کہ حافظ نعیم الرحمان مطالبات پورے ہونے تک معاہدہ کرنے والوں کا پیچھا نہیں چھوڑتے ۔ 

جاری ہے۔۔۔۔۔۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top