کراچی میں امیر جماعت حافظ نعیم الرحمٰن نے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کردیا
اب فیصلہ سڑکوں پر ہوگا، لانگ مارچ کریں گے، پہیہ جام ہڑتال کریں گے اور غیرمعینہ مدت کے لیے شٹرڈاؤن ہڑتال بھی کرسکتے ہیں۔
ہم نے اس وقت آواز اٹھائی جب کوئی بھی اس مسئلے پر آواز نہیں اٹھا رہا تھا۔ ہم اپنی جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے اور حکومت کو گھٹنوں پر لابٹھائیں گے۔
ہمارے پاس یہ آپشن بھی ہے کہ ہم عوام کو یہ اپیل کردیں کہ وہ بجلی بلز کی ادائیگی کا ہی بائیکاٹ کردیں۔
تنخواہ داروں پر جو ٹیکس لگایا گیا ہے اسے واپس لو اور جاگیرداروں پر ٹیکس لگاؤ۔ ملز مالکان پر ٹیکس لگائیں۔
ہمارے پاس ٹرین مارچ کا آپشن بھی موجود ہے جسے کسی بھی وقت استعمال میں لاسکتے ہیں۔
ہم اپنی سیاسی مزاحمت کے پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ اس لیے حکومت کو خبردار کرتے ہیں وہ جماعت اسلامی کی اس جدوجہد کے سامنے کوئی دیوار کھڑی کرنے کی ناکام کوشش نہ کرے ہم اسے روند ڈالیں گے ۔
کے الیکٹرک نے کراچی کی عوام کو لوٹا ہے یہ مافیا ہے اس کی نجکاری نہیں ہونے دیں گے۔ پہلے اس کا فرانزک آڈٹ کروائیں پھر آگے کی بات کریں۔
فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے یکم اکتوبر سے ۷ اکتوبر ہفتہ یکجہتی غزہ و فلسطین منائیں گے۔ بیالیس ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔
یہ آئینی ترمیم نہیں آئین پر واردات ہے اس کو کلی طورپر مسترد کرتے ہیں۔ یہ فارم ۴۷ کی پیداوار حکومت ہے اس کو یہ حق ہی نہیں پہنچتا وہ کسی قسم کی تریم کرے۔
حکومت کو پہلے کے احتجاج اور اب کے احتجاج میں واضح فرق نظر آئے گا اب بہت بڑی قوت بن کر آئیں گے اور اپنا حق منواکر رہیں گے۔ حکومت پہلے ہی ریلیف دے دے تو اچھا ہے ورنہ پھر ہم کرواکر ہی رہیں گے۔
یہ جماعت اسلامی کا خوف ہی ہے کہ حکومت نے پٹرول سستا کیا ہے اور اسے مزید مہنگا نہیں کیا ، اسی طرح بجلی قیمتیں مزید نہیں بڑھائیں ۔اگر یہ جماعت اسلامی نہ ہوتی تو پھر تصور کیجیے کہ کتنی مہنگائی یہ مزید کرچکے ہوتے۔ اس موقع پر میں اپنے کارکنان کو بھی یہ پیغام دیتا ہوں کہ وہ تیاری کرے مزید یکسوئی کے ساتھ ساتھ لوگوں کے پاس پہنچے اور عوام کو اس پرامن سیاسی مزاحمت کے ساتھ شامل ہونے کی دعوت دے۔